ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / راہل گاندھی کا ایک بار پھر گوتم اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ، کہا- ’اڈانی امریکی الزامات کو رد کریں گے‘

راہل گاندھی کا ایک بار پھر گوتم اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ، کہا- ’اڈانی امریکی الزامات کو رد کریں گے‘

Wed, 27 Nov 2024 13:26:33  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 27/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکی عدالت میں گوتم اڈانی پر عائد الزامات کے بعد کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایک مرتبہ پھر اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’اڈانی کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اڈانی ان الزامات کو قبول کریں گے جو امریکی عدالت نے عائد کیے ہیں؟‘‘

جب راہل سے پوچھا گیا کہ اڈانی نے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے تو راہل گاندھی نے کہا، ’’آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اڈانی امریکی الزامات کا اعتراف کریں گے؟‘‘ راہل گاندھی نے اس سے قبل 21 نومبر کو بھی اڈانی پر سخت حملہ کیا تھا اور ان کی گرفتاری کی مانگ کی تھی۔ راہل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مودی اور اڈانی میں گہرا تعلق ہے اور دونوں کرپشن میں ملوث ہیں۔

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’یہ ثابت ہو چکا ہے کہ اڈانی نے نہ صرف ہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ امریکی قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی ہیں۔ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ اڈانی کیوں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں جب کہ ان پر سنگین الزامات ہیں۔‘‘

اس دوران، سابق وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو نے بھی اڈانی کی گرفتاری کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل کا موقف درست ہے اور اڈانی کو گرفتار کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ معاملہ ملک کی ساکھ سے جڑا ہوا ہے۔

امریکی عدالت میں جاری مقدمے میں اڈانی کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے 2020 سے 2024 کے درمیان اپنے شمسی توانائی منصوبوں کے لیے ہندوستانی حکام کو رشوت دی اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ دھوکہ دہی کی۔ ان الزامات کے تحت، اڈانی گرين اور ایجیور پاور گلوبل کو سولر پراجیکٹس دلانے کے لیے 265 ملین ڈالر (تقریباً 2236 کروڑ روپے) کی رشوت دی گئی۔

اس پر کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ اڈانی کے حامیوں کا یہ دعویٰ کہ الزامات جھوٹے ہیں، دراصل ’قانونی شگوفہ‘ ہے تاکہ ان الزامات کی سنگینی کو کم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی اداروں کے الزامات سے بچنا ممکن نہیں۔


Share: